Lamha lamha
بارش فریب کی برستی رہی لمحہ لمحہ
جفا مجھ پہ ہنستی رہی لمحہ لمحہ
آدمی نہ فرشتہ ہی کوٸی آیا بچانے
انسانیت تڑپتی رہی لمحہ لمحہ
آیا نہ جب رونا ضمیر کی موت پر
;کٸ دن پھر روح بلکتی رہی لمحہ لمحہ
صنم اور خدا کے بیچ تا عمر
زندگی اُلجھتی لڑکھڑاتی رہی لمحہ لمحہ
ایمان کچا تھا یا مسٸلہ نیا تھا
سوچ خدا میں اُلجھتی رہی لمحہ لمحہ
انا اور محبت کی کشمکش میں، ہر بار
ذات ہی بکھرتی رہی لمحہ لمحہ
This poem is about:
Me